Pages

Tuesday, August 15, 2006

Allao Urdu Novel By M.Mubin Part 9

٭نواں باب
کبھی کبھی صبح کی پہلی کرن اپنےساتھ منحوس واقعات کی منادی لےکر آتی ہیں۔ اس دن وہ جلدی جاگا لیکن اسےماحول کچھ بوجھل بوجھل سا لگ رہا تھا۔ اسےچاوں طرف وحشت سی چھاتی محسوس ہورہی تھی۔ معمول کےمطابق مدھو آئی۔ اس سےکچھ دیر اس نےباتیں کیں ۔اور بس میں بیٹھ کر چلی گئی ۔ لیکن اسےمدھو کےملنےسےکوئی مسرت نہیں ہوئی۔ ایک عجیب سی اداسی میں اس نےخود کو لپٹا ہوا محسوس کیا۔ ذہن پر ایک بوجھ سا تھا۔ بوجھ تو دودنوں سےاس کےذہن پر تھا۔ اس نےدو ٹوک مہندر سےکہہ دیا تھا وہ مدھو سےپیار کرتا ہےاور کرتا رہےگا۔ وہ اسےدھمکی دےکر گیا تھا اس سےپہلےمدھو مہندر کو دوٹوک کہہ چکی تھی ۔ دو دنوں تک مہندر نےکچھ نہیں کیاتھا۔ دل میں ایک دہشت سی لگی تھی۔ ہر لمحہ ڈر لگا رہتا تھا کہ مہندر کوئی انتقا کاروائی کرےگا۔ لیکن مہندر کی طرف سےکوئی کاروائی نہیں ہوئی تھی۔ لیکن اس بات پروہ خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہوسکتےتھےکہ مہندر نےشکست تسلیم کرلی ہے۔اب وہ ان کےراستےمیں نہیں آئےگا۔خدشہ تو دونوں کو لگا ہوا تھا کہ مہندر اتنی جلدی اپنی شکست تسلیم نہیں کرےگا۔ ان پر کوئی وار کرنےکےلیےاپنی ساری طاقت کو یکجا کر رہا ہوگا۔ نہ تو مہندر اس کےبعد اس کےپاس آیا تھا نہ اس نےمدھو کو دھمکانےکی کوشش کی تھی۔ اس کےخاموشی نےانھیں ایک عجیب سےالجھن میں مبتلا کر دیا تھا ۔ یہ خاموشی کسی طوفان کا پیش خیمہ محسوس ہورہی تھی۔ ایسےمیں صبح تو اُداس ،وحشت ناک محسوس کرکےوہ ڈرگیا۔ اس کا دل باربار کہنےلگا آج تو کوئی بہت ہی عجیب بات ہونےوالی ہی۔ اس کےلیےکوئی عجیب وحشت ناک اور کوئی بات کیا ہوسکتی تھی۔ یہی کہ مہندر انتقامی کاروائی کےتحت ان پر حملہ کرےگا۔یہ حملہ کس روپ میں ہوسکتا ہےانھیں اس بات کا اندازہ نہیں تھا اور نہ وہ اس سلسلےمیں کوئی اندازہ لگا پارہےتھی۔وہ دوکان میں بیٹھا اس کےبارےمیں سوچ رہا تھا کہ فون کی گھنٹی بجی۔”جمی ٹی وی پر نیوز دیکھی ۔“ دوسری طرف جاوید تھا۔ ”میرےگھر یا دوکان میں ٹی وی نہیں ہی۔ “ اس نےجواب دیا۔ ”اوہو “جاوید کی تشویش آمیز آواز سنائی دی ۔”دہشت بھری خبر ہی۔“ ”کیسی بری خبر “ جاوید کی بات سن کر اس کابھی دل دھڑک اٹھا ۔”کار سیوک ایودھیا سےواپس آرہے٠٧ کےقریب کارسیوکوں کو زندہ جلا دیا گیا ہی۔ جس ٹرین سابرمتی ایکسپریس سےوہ واپس آرہےتھی۔ ان کےڈبہ پر گودھرا کےقریب حملہ کرکےان کےڈبوں میں آگ لگادی گئی۔ جس کی وجہ سےوہ ڈبہ میں ہی جل کر مرگئی۔ “”اوہو“یہ سن کر اس کا بھی دل دھڑک اٹھا ۔”یہ واقعہ گجرات میں ہوا ہی۔ گجرات جہاں فرقہ پرستی عروج پر ہی۔ گودھرا یہاں سےقریب ہی۔ ٹرین احمدآباد آنےوالی تھی۔ اب شام کو وہ لاشوں کو لےکر احمد آباد پہنچےگی۔ ٹی وی چینل کھلےالفاظ میں کہہ رہےہیں کہ ٹرین پر حملہ کرنےوالےاور ہمارےسیوکوں کو زندہ جلانےوالےمسلمان تھی۔ “”یہ تو بہت بری بات ہےجاوید بھائی۔“”اتنی بری کہ اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ٹی وی چینل پر باربار جلی ہوئی ٹرین کا ڈبہ بتایا جارہا ہی۔ جلی ہوئی لاشیں دکھائی جارہی ہیں۔ لیڈروں کےبھڑکانےوالےبیانات آرہےہیں۔ اس کا اثر صرف گجرات بلکہ سارےہندوستان پر پڑےگا ۔ آج یا کل کیا ہوگا خدا ہی خیر کرے“جاوید نےکہا۔ ”آپ کیا کریں گی؟“”کیا کروں کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہی۔ میں بعد میں فون کرتا ہوں ۔“کہہ کر جاوید نےفون رکھ دیا۔ تھوڑی دیر میں جنگل کی آگ کی طرح یہ خبر سارےگاو
¿ں میں پھیل گئی تھی کہ گودھرا میں کارسیوکوں کو مسلمانوں نےزندہ جلادیا۔ رام بھکتوں پردلانہ حملہ کرکےانھیں زندہ جلادیا گیا۔ مرنےوالوں میں بچےبھی تھےاور عورتیں بھی۔ پر کوئی اس بات کی مزمت کررہا تھا۔تو یہ کچھ لوگ اس خبر کو سن کر غصےمیں اول فول بک رہےتھی۔ ”کارسیوکوں پر حملہ کرنےوالےفرار ہیں“ ”کارسیوکوں کا قاتلوں کو بخشانہ جائی“”خون کا بدلہ ....خون“”کارسیوک امر ہی“”بدلہ لیا جائی“”گودھرا کا بدلہ لیا جائے“”پورےگاو
¿ں کو گودھرا بنا دیا جائی“”ان کےگھروں اور محلوں کو سابرمتی ایک پریس کی بوگیاں بنادی جائی“”جئےشری رام “”جئےبجرنگ بلی“”قبرستان پہنچادو“”پاکستان پہنچادو“”زندہ جلادو.... چھوڑو نہیں....“”خون کا بدلہ ....خون.... آگ کا بدلہ ....آگ “ہر کسی کےمنہ بس یہی باتیں تھیں۔ دل کو دہلادینےوالی.... نفرت بھرےنعرےگاو
¿ں کی فضا میں گونج رہےتھی۔ نوجوان لڑکےہاتھوں میں ننگی تلواریں لیے،ترشول لیی، ماتھےپر بھگواپٹیاں باندھےاشتعال انگیز نعرےلگاتےپھر رہےتھی۔”تمہارےقاتلوں کو نہیں چھوڑیں گے“”ایک بدلےمیں دس کو ختم کریںگی“”قبرستان بنادیں گی“”جلا کر راکھ کردیں گی“دیکھتےہی دیکھتےسارےگاو
¿ں کا کاروبار بند ہوگیا ۔لوگ سڑکوں پر آٹھ آٹھ دس دس کےمجموعہ میں جمع ہوکر ایک دوسرےسےباتیں کررہےتھی۔ سب کےچہرےغصےسےتنےہوئےتھی۔ ان کی آنکھوں میں نفرت کی آگ بھڑک رہی تھی۔ جو لوگ شانت تھے۔لیڈر قسم کےلوگ اپنی زہریلی اشتعال انگیز تقریروں سےان کی خون کو بھی کھولا رہےتھی۔لوگ ٹی وی سےچپکےتھی۔ ٹی وی پر پل پل نئےانداز کی خبریں دی جارہی تھیں۔ ہر بار ایک نئی خبر نئےانداز میں آکر اشتعال پھیلاتی ۔ بار بار ٹرین کےجلےہوئےڈبوں کو کھایا جارہا تھا۔ جلی ہوئی لاشوں کو دکھایا جارہا تھا ۔ اس واردات میں جو لوگ مارےگئےان کےرشتہ داروں سےانٹر ویو لیا جارہا تھاانٹر ویو دینےوالےانٹر ویو میں اشتعال انگیز باتیں کرتے....بدلہ لینےکی باتیں کرتیں.... خون کا بدلہ خون کی باتیں .... تباہ کرنےوالوں کو تباہ کرنےکی باتیں.... لیڈر ان باتوں کو قلابےآسمانوں سےجوڑتی۔ اسےدہشت گردی کاواقعہ کہا جاتا .... تو کبھی فرقہ پرستی کےزہر کی دین.... کبھی نفرت کی آگ کےالاو
¿ کا انجام .... آر ایس ایس ،بجرنگ دل، وشوہندو پریشد، بی جےپی ساری تنظیمیںایک ہوگئی تھیں۔ سب ایک آواز میں بات کررہےتھی۔ یہ بس دیکھ کر اس کا کلیجہ منہ کو آرہا تھا۔ وہ بہت پہلےدوکان بند کرچکا تھا۔ اور دواکن بند کرکےگاو
¿ں کی سیر کو نکلا تھا۔ گاو
¿ں میں جو مناظر وہ اپنی آنکھوں سےدیکھ رہا تھا ۔اسےمحسوس کررہا تھا ۔دور سےایک بگولہ تیزی سےگاو
¿ں کی طرف بڑھ رہا ہی۔ اب اس بات کا انتظار ہےکب وہ گاو
¿ں کو اپنی لپیٹ میں لےگا اور کس طرح گاو
¿ں کو نیست و نابود کرےگا۔ گاو
¿ں میں میٹنگیںجارہی تھیں۔ جلوس نکل رہےتھی۔ جلوس کےشرکا نفرت انگیز ،اشتعار انگیز فرقہ پرستی کےزہر میں نعرےلگارہےتھی۔ اپنےہاتھوں میں پکڑی تلواریں اور ترشول کو چمکا رہےتھی۔یہ جلوس میں مہندر پیش پیش تھا ۔وہ ننگی تلوار ہاتھوں میں لیےاسےلہراتا نفرت انگیز نعرےلگاتا لوگو کو بھڑکارہا تھا۔اس پر نظر پڑنتےہی وہ کچھ زیادہ ہی غضبناک ہوجاتا ۔اور اپنےہاتھوں میں پکڑی ترشول ، یاتلوار کو کچھ زیادہ ہب تیزی سےلہرانےلگتا۔ جیسےاس سےکہہ رہا ہو ۔وقت آنےپر تم اس تلوار ، ترشول کا سب سےپہلا شکار ہوتی۔ اس سےیہ مناظر زیادہ دیر دیکھےنہیں گئی۔وہ واپس گھر آیا ۔اور پلنگ پر لیٹ گیا۔ اور سونےکی کوشش کرنےلگا۔ لیکن دن میں بھلا نیند آسکتی تھی۔ جب سارےگاو
¿ں کو ایک پر ہول سناٹےنےاپنی لپیٹ میں لےرکھا اور وہ رہ رہ کر نفرت انگیز ،اشتعال انگیز ،فرقہ پرستی کےزہر میں بجھےنعرےاس سناٹےکےسینےکو چیر رہےہو۔ ہر نعرےچیخ ،شور کےساتھ اس کےدل کی دھڑکنیں تیز ہوجاتی تھیں۔ نفرت کی آگ کا الاو
¿ جل چکا تھا۔ یہ آگ اب کس کو جلائےگی؟ کیا کیا غضب ڈھائےگی؟ بس ایک ہی سوال ذہن میں تھا۔


Contact:-
M.Mubin
http://adabnama.tripod.com
Adab Nama
303-Classic Plaza,Teen Batti
BHIWANDI-421 302
Dist.Thane ( Maharashtra,India)
Email:-adabnama@yahoo.com
mmubin123@yahoo.com
Mobile:-09372436628
Phone:-(02522)256477











 
Copyright (c) 2010 Allao Urdu Novel By M.Mubin Part 9 and Powered by Blogger.